شہید انور علی اخونزادہ ایڈووکیٹ

23نو مبر کا دن تحریک جعفریہ پاکستان کے مرکزی رہنما شہید انور علی اخونزادہ ایڈووکیٹ کا یوم شہادت ہے شہید انور علی اخونزادہ ایڈووکیٹ کی شہادت ایک بہت بڑا سانحہ تھی جسے کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا آج سے بیس برس قبل 23 نومبر 2000تحریک جعفریہ پاکستان کے مرکزی رہنما شہید انور علی اخونزادہ ایڈووکیٹ کو پشاور کے کوہاٹی کے علاقے میں تکفیری دہشت گردوں نے گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔بعد ازاں نومبر 2004 پشاور میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے کالعدم لشکر جھنگوی کے مبینہ رکن شکیل کو انور علی اخونزادہ کے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا تھی عدالت کے جج نے اپنے فیصلہ سناتے ہوئے کالعدم لشکر جھنگوی کے مبینہ رکن شکیل کو اعتراف جرم کرنے کے بعد عمر قید کے علاوہ دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ شہید انور علی اخونزادہ کا صدیوں سے پشاور کے کوچہ اخوند زادہ میں میں مقیم ایک معزز علمی و ادبی گھرانے سے تعلق تھا، جو کہ اپنی خاندانی شرافت و انسان دوستی کی بنا پہ آج بھی جانا اور پہچانا جاتا ہے،سات بہن بھائیوں میں آپ سب سے چھوٹے ہونے کی بنا پر بہت لاڈ اور نازو نعم سے پلے،اسی نازو نعم میں آپ کو اپنے والدین سے محبت و پیروی آل محمد علیہم السلام کی تربیت ملی، آپ کے والد اخونزادہ قمر علی خیبر پختونخواہ کے معروف عزادار، نوحہ خوان اور ذاکر تھے، شہید انور علی اخونزادہ کے بڑے بھائی اخونزادہ ممتاز علی سول سروس سے ڈپٹی کمشنر ہو کے ریٹائر ہوئے،دوسرے بڑے بھائی اخونزادہ مختار علی نیر معروف شاعر اور دانشور ہیں، شہید انور علی اخونزادہ شہید قائد کے دیرینہ اور معتمد ساتھیوں میں سے تھے، آپ نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی رح کی قیادت میں قومیات میں بہت سرگرم حصہ لینا شروع کیا ، شہید قائد کی شہادت کے بعد جب قبلہ علامہ سید ساجد علی نقوی تحریک جعفریہ پاکستان کے سربراہ بنے تو ان کے ہمراہ بھی آخر روز تک سرگرمِ عمل رہے، آپ تحریک جعفریہ پاکستان کے 1991سے لیکر1995تک مرکزی جنرل سیکرٹری رہے،آپ نے 1999 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر انتخابات میں بھی حصہ لیا۔شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے تحریک کے سابق مرکزی سیکریٹری جنرل انور علی اخونزادہ کی 20 ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انور علی اخونزادہ کی شہادت ایک بہت بڑا سانحہ تھی جسے کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ایسے معتدل مزاج‘ مخلص اور محب وطن رہنما کا خون ناحق ارباب اقتدار کی گردنوں پر قرض ہے ۔الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لئے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ دور حاضر میں اسلامیان پاکستان کو اتحاد و وحدت کی جس قدر ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی لہذا ہمیں باہمی اتحاد اور داخلی وحدت کو قائم رکھنے کے لئے اہم اقدامات کرنے ہوں گے ۔کیونکہ ملک کی موجودہ داخلی صورت حال انتہائی گھمبیر اور تشویشناک ہے۔

بحوالہ : ہفت روزہ رضا کار لاہور، 23 نومبر بروز منگل ۔2021۔

تحریر : ترتیب وکھوج: سید انجم رضا۔

جتنی بار پوسٹ دیکھی گئی : 125
سوشل میڈیا پر شئیر کریں: